توہین آمیز خاکوں کی اشاعت اور پاکستانی انگریزی اخبارات کا کردار

Authors

  • Amir Hassan

Abstract

اللہ تعالی نے انسانوں میں رسولوں اور انبیاء علیہم السلام کو سب سے معزز اور محترم بنایا ہے ۔ ان انبیاء اوررسولوں میں سب سے اونچا اور اعلی مقام نبی کریم ﷺ کو عطا کیاہے ۔ آپ تمام انبیاء و رسل کے سردار ہیں۔ اللہ تعالی نے آپ کو اپنا محبوب قرار دیا ہےاور ان پر ایمان لانے کی شرط بھی یہ قرار دی ہےکہ مسلمان بھی نبی کریم ﷺ کو اپنے مال ، اولاد اور جان سے زیادہ عزیز رکھیں ۔ ایک مسلمان کا ایمان اس وقت تک کامل نہیں ہوتا جب تک کہ نبی آخرالزماں اس کی محبوب ترین ہستی نہ قرارپائے۔ اس لیے جب بھی نبی کریم ﷺ کی ذات کا تمسخر اڑایا جاتا ہے تو آپ کا ہر امتی آپ کے دفاع کے لیے تیار ہو جاتا ہے۔ حضرت محمد ﷺ تو وہ ہستی ہیں جن کا دفاع خود اللہ تعالی نے کیا ہے۔نبی کریم ﷺ ذات اقدس میں کسی قسم کی اہانت خود اللہ تعالی کو گوارا نہیں ہے۔ جب یہودیوں نے آپ ﷺ کا تمسخر اڑانے کی غرض سے لفظ “راعنا”کو “راعینا” بمعنی ہمارے چرواہے کہہ کر پکارا تو اللہ رب العزت نے ان کی اس ناپاک حرکت کو پکڑ لیااور ان کی اصل حقیقت کو فورا وحی کے ذریعے نبی کو آگاہ کرتے ہوئے فرمایا:

مِنَ الَّذِيْنَ هادُوْا يُحَرِّفُوْنَ الْكَلِمَ عَنْ مَّوَاضِعِه وَيَقُوْلُوْنَ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَاسْمَعْ غَيْرَ مُسْمَعٍ وَّرَاعِنَا لَيًّــنا بِاَلْسِنَتِهِمْ وَطَعْنًا فِي الدِّيْنِ ۭ وَلَوْ اَنهمْ قَالُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا وَاسْمَعْ وَانْظُرْنَا لَكَانَ خَيْرًا لهمْ وَاَقْوَمَ ۙ وَلٰكِنْ لَّعَنَ همُ اللّٰهُ بِكُفْرِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُوْنَ اِلَّا قَلِيْلًا ( )

“بعض یہود کلمات کو ان کی ٹھیک جگہ سے ہیر پھیر کر دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور نافرمانی کی اور سن اس کے بغیر کہ تو سنا جائے۔ اور ہماری رعایت کر (لیکن اس کہنے میں) اپنی زبان کو پیچ دیتے ہیں اور دین میں طعنہ دیتے ہیں اور اگر یہ لوگ کہتے کہ ہم نے سنا اور ہم نے فرمانبرداری کی آپ سنیے ہمیں دیکھیے تو یہ ان کے لئے بہت بہتر اور نہایت ہی مناسب تھا، لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے کفر سے انہیں لعنت کی ہے پس یہ بہت ہی کم ایمان لاتے ہیں”۔

اللہ تعالی نے رسول کی اہانت کے اندیشے ہی کو ختم کرتے ہوئے مسلمانوں کو اس لفظ کے ادا کرنے سے ہی منع کردیااور فرمایا:

يٰاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَقُوْلُوا انْظُرْنَا وَاسْمَعُوْا ۭ وَلِلْكٰفِرِيْنَ عَذَابٌ اَلِــيْمٌ ( )

“اے اہل ایمان (گفتگو کے وقت پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے) راعنا نہ کہا کرو اُنْظُرْنا کہا کرو اور خوب سن رکھو اور کافروں کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے”۔

Downloads

Published

2022-12-31